'ون رینک ون پنشن' کو لے کر سابق فوجیوں کی طرف سے میڈل واپس کے اعلان پر وزیر دفاع منوہر پاریکر نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے. پاریکر نے کہا کہ سابق فوجیوں کے رویے جوانوں جیسا نہیں ہے. انہوں نے کہا، '' فوجیوں کی زیادہ تر مانگے مان لی گئی ہیں. اس کے بعد بھی فوجی تمغہ لوٹےنے کی بات کر رہے ہیں، میں سوچتا ہوں کہ انہیں گمراہ کیا جا رہا ہے. 'وزیر دفاع نے کہا کہ وہ میڈل واپسی سے بنیاد طور پر متفق نہیں ہیں.
کیا ہے معاملہ
حکومت نے دیوالی سے 'ون رینک ون پنشن' نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا. پر ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہونے پر فوجی ایک بار پھر جنتر منتر پر آ گئے ہیں. منگل کو فوجیوں نے اپنے میڈل جمع کئے. ان کا کہنا ہے کہ وہ ان میڈلوں کو جمع کر کے حکومت کو لوٹاےگے. فوجیوں کے اس اعلان کے بعد ہی وزیر دفاع کی یہ رائے آئی ہے.
زیادہ تر باتیں مان لی گئی ہیں
وزیر دفاع نے کہا، '' یہ ڈیمانڈ گزشتہ پچاس سال سے نہیں مانی گئی تھی، تقریبا تمام اہم چیزیں مان لی گئی ہیں، اگر کچھ اب بھی زندہ بچ گیا ہے تو
اس کو دیکھنے کے لئے ایک كمشن بنایا گیا ہے. فوجیوں کی جو شکایت ہے وہ اس كميشن کے سامنے رکھیں، انہیں میڈل لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے. '' اس سے پہلے پیر کو وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ جمہوریت میں سب کو مطالبہ کرنے کا حق ہے لیکن ساری مطالبات کو پورا نہیں کیا جا سکتا.
ملک بھر میں میڈل لوٹاےگے سابق فوجی
انڈین ایکس سروسمین موومنٹ (اييیسیم) کے جنرل سکریٹری گروپ کیپٹن وی کے گاندھی (ریٹائرڈ) نے پیر کو کہا، "ہماری صرف ایک مطالبہ 'اواروپي' ہے. حکومت نے ہی رزق جوڑ مسئلے کو پیچیدہ کر دیا. ہم تعریف کے مطابق ' اواروپي 'چاہتے ہیں کسی جونیئر کو اس سینئر سے زیادہ پنشن نہیں ملنی چاہئے. سابق فوجیوں نے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس بیان کے لئے ان کی مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ساری مطالبات کو پورا نہیں کیا جا سکتا.
سرکاری نوٹیفکیشن کو سابق فوجیوں نے کیا مسترد
حکومت نے ہفتہ کو 24 ملین سے زیادہ سابق فوجیوں کے لئے 'اواروپي' منصوبہ بندی کی باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کی تھی جسے احتجاج کر رہے سابق فوجیوں نے مسترد کر دیا تھا.